Thursday, September 10, 2009

بلوچ عوام کے زخموں پر مرہم لگانے کیلئے تمام وعدے پورے کرینگے،آصف زرداری

جمعرات ستمبر 10, 2009

nullاسلام آباد ( وقائع نگار خصوصی ، ایجنسیاں ) صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ بلوچ عوام کے زخموں پر مرہم لگانے کے لئے ان کے ساتھ کئے جانے والے وعدوں کو ہر صورت پورا کیا جائے گا، بلوچستان کو ترقی دے کر قومی دھار ے میں لانے سمیت صوبے کی تمام ضروریات کو پورا کیا جائے گا، بلوچ محب وطن پاکستانی ہیں پارلیمانی کمیٹی برائے بلوچستان کی سفارشات پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایوان صدر میں گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی سے ملاقات کے دوران کیا جس میں صوبے میں امن و امان کی صورتحال، بلوچستان کے ترقیاتی منصوبے، ٹار گٹ کلنگ اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ملاقات کے دوران صدر آصف زرداری نے کہا کہ بلوچستان کا احساس محرومی ختم کرنے کے لئے ان کے تمام مسائل کو حل کرنے سمیت صوبے کو مالی طور پر مضبوط بنایا جائے گا جبکہ حکومت نے پہلے ہی بلوچستان کی ترقی کیلئے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کیا ہوا ہے جسے بروقت مکمل کیا جائے گا ذرائع کا کہنا تھا کہ ملاقات کے دوران گورنر بلوچستان نے صوبے میں امن و امان اور ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے صدر پاکستان کو آگاہ کیا ایوان صدر میں آسٹریلیا کے لئے نامزد ہائی کمشنر مسز فو ز یہ نسرین ، ازبکستان اور تھائی لینڈ کے لئے نامزد سفراء محمد واجد الحسن اور سہیل محمود نے اپنی نئی سفارتی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لئے متعلقہ ممالک روانگی سے قبل صدر سے ملاقات کی صد ر نے کہا کہ بیرون ممالک متعین پاکستانی ہائی کمشنر اور سفراء پاکستان کا امن پسند تشخص کو اُ جا گر کرنے اور ملک میں اقتصادی و توانائی بحران کے خاتمے کے لئے کوششیں تیز کریں جبکہ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کے فروغ اور باہمی تجارتی حجم میں اضافے کے لئے اقدامات کئے جائیں اِ س موقع پر صدر زرداری نے کہا کہ نئی ہائی کمشنر اور سفراء متعلقہ ممالک کی حکومتوں کے ساتھ دوستانہ روابط کے فروغ کے لئے کام کریں خاص طور پر بیرون ممالک میں مقیم پاکستانیوں کی ہر ممکن مدد کی جائے جو ملک کو تر سیلات زر کی فراہمی اور زر مبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے لئے انتہائی اہم کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ تمام ممالک کے ساتھ معاشی و اقتصادی سطح پر بہترین تعلقات اور بیرونی سرمایہ کاری کو پاکستان کی جانب سے راغب کرنے کی ضرورت پر زور دیا ۔ آسٹریلیا کے لئے نامزد ہائی کمشنر سے ملاقات میں صدر کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا ایشیا کا انتہائی اہم ملک ہے جہاں مقیم 5ہزار پاکستانیوں کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات، پاک آسٹریلیا باہمی تجارت، پاکستان میں آسٹر یلو ی سرمایہ کاری کے فروغ، زراعت ، کان کنی ، پھلوں کی پرو سسنگ اور توانائی شعبے تعاون بڑھانے کے لئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کو یقینی بنائیں جبکہ آسٹریلیا میں پاکستانی طلباء کے لئے زیادہ سے زیادہ و ظا ئف کے حصول کو یقینی بنایا جائے تا کہ اعلیٰ تعلیم کے حصول کے خواہشمند طلباء فائدہ اُ ٹھا سکیں ازبکستان کے لئے نامزد سفیر کو پاک ازبک معاشی و اقتصادی تعلقات اور باہمی تجارتی حجم میں اضافے کے لئے سنجیدہ اقدامات کرنے کے لئے اپنی بہترین صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کی ہدایت کی اور کہا کہ وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ پاکستان دیرینہ روابط میں بندھا ہے جو صدیوں پر محیط ہیں جبکہ پاک ازبک انسداد دہشت گردی میکا نزم کو مضبوط بنانے کے لئے سفیر اپنا بھر پور کردار ادا کریں تھائی لینڈ کے لئے نامزد سفیر سہیل محمود سے گفتگو کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ پاکستان ایشیا ئی ممالک خصو صا آسیان ممبر ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور نامزد سفیر آسیا ن ممالک کے ساتھ تجارتی ، اقتصادی و معاشی تعلقات کے فروغ کے لئے بہترین صلاحتیں بروئے کار لائیں دریں اثنا ء برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ دنیا وسائل مہیا کرے تو طالبان کے خلاف جنگ کو مزید علاقوں تک پھیلا سکتے ہیں پاکستان عالمی دہشت گردی میں اپنے مبینہ کردار کو درست کرنے کی کوشش کر رہا ہے جمہوریت کام کر رہی ہے ہم اختیار حاصل کر رہے ہیں ہم نے سیاسی ذمہ داری حاصل کر لی ہے چند گنے چنے لوگوں کے مقابلے میں پاکستان کے عوام دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے ساتھ ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو ایوان صدر میں برطانوی نشریاتی ادارے کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں کیا ۔انٹرویو میں صدر آصف علی زرداری نے اپنی ایک سالہ کاکردگی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستانی فوج، ان کی حکومت اور جمہوریت نتائج دے سکتے ہیں لہذ ا دنیا کو چاہیے کہ وہ ان کی مزید مد کریں ہماری کوشش یہ ہے کہ اس ایک سالہ کوشش کا اعتراف کیا جائے اسے تسلیم کیا جائے کہ ہاں پاکستانی فوج، پاکستانی حکومت اور جمہوریت نتائج دی سکتے ہیں لہذ ا ان کی مزید امداد کی جائے انہوں نے برطانوی پولیس کے پاکستان میں آکر کارروائی سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر وہ ان کی پولیس سے بہتر ہوتے تو وہ ضرور اس تجویز کو قبول کر لیتے لیکن ایسا نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں سب سے بڑا مسئلہ وسائل کا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر دنیا انہیں وسائل مہیا کرے تو وہ طالبان کے خلاف جنگ کو مزید علاقوں تک پھیلا سکتے ہیں۔اسامہ بن لادن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں محسوس ہوتا ہے کہ وہ ہلاک ہوچکے ہیں۔افغانستان کا ذکر کرتے ہوئے صدر نے مطالبہ کیا کہ گزشتہ ہفتے کندوز میں ہونے والے حملے سے ہلاکتوں کی عالمی سطح پر تحقیقات کروائی جائیں۔ ایک افغان حقوق انسانی کی تنظیم کے مطابق اس حملے میں ستر عام شہری مارے گئے تھے۔صدر کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ادارے افغانستان میں موجود ہیں اور ماضی میں بھی وہ اس قسم کی تحقیقات کر چکی ہیں۔افغان صدارتی انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کے بارے میں صدر کا کہنا تھا کہ ابھی ان الزامات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ تاہم انہوں نے صدر کرزئی کی حمایت کرتے ہوئے اس امید کا اظہار کیا کہ وہ خود ان کی اگلی مدت کے لیے حلف برداری کی تقریب میں موجود ہوں گے اپنے دور حکومت کے دوران اپنی سب سے بڑی کامیابی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’یہ تاریخ اور وقت ہی بتائے گا‘ صدر نے بتایا کہ وہ رواں ماہ امریکی صدر بار اک او با ما اور برطانوی وزیراعظم گور ڈن بر اؤن کے ہمراہ نیو یارک میں فرینڈز آف پاکستان کے سربراہی اجلاس کی مشترکہ صدارت کریں گے جو پاکستان کو درپیش چیلنجوں اور خطے کے مسائل حل کرنے کے لیے ایک سیاسی پلیٹ فارم ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ دنیا کی اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کرے طالبان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ان پر قابو پانا دنیا کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ صدر نے گلگت بلتستان پیکیج کے حوالے سے بعض حلقوں کے اعتراض کو کہ اس سے کشمیر کا ز کے لیے کوششیں ختم ہو جائیں گی بلاجو از قرار دیا

No comments:

Post a Comment